کرسیاں بچ گئیں
ہم نے فی الحال تبدیلی کے بارے میں نہیں سوچا یہ وہ الفاظ تھے جو چیئرمین کرکٹ کمیٹی ذکا اشرف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دہرائے جب ان سے قومی کرکٹ ٹیم کے غیر ملکی کوچز کےمستقبل کے حوالے سے سوال کیا گیا۔اس جھکائو کی بڑی وجہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ پرفارمنس ہے۔سری لنکا کو ہوم گراونڈ پر کلین سوئپ شکست دے کر پاکستان نے سیریز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔جس کا سہرہ بلاشبہ کوچنگ اسٹاف کو جاتا ہے جنہوں نے نوجوان کھلاڑیوں کو اعتماد کے ساتھ میدان میں اترنے کا موقع فراہم کیا اور کھلاڑیوں سے ان کے ٹیلنٹ کے مطابق بہترین پرفارمنس دلوائی۔چیئرمین کمیٹی ذکا اشرف غیر ملکی کوچز کے سب سے بڑے ناقدین میں سے رہے ہیں لیکن اب کی بار سوشل میڈیا پر شائقین کرکٹ کی طرف سے کوچنگ سٹاف کی بے پناہ پذیرائی کے باعث ذکا اشرف کو اپنے فیصلےپر نظرثانی کرنا پڑی۔
چیئرمین کرکٹ کمیٹی کا کہنا تھا کہ کوچنگ سٹاف کے ملکی یا غیر ملکی ہونے سے فرق نہیں پڑتا جو بہتر پرفارم کرے گا وہی کوچ ٹیم کے ساتھ مستقبل میں بھی کام کرے گا۔یاد رہے کہ ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر سمیت ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈبرن اور ٹیم مینیجر ریحان الحق کو سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے اپنے دور میں ٹیم مینیجمنٹ کا حصہ بنایا تھا۔نئے چیئرمین کے آنے کے ساتھ ہی یہ افواہیں تھیں کہ غیر ملکی کوچنگ سٹاف کی جگہ ملکی کوچز کو ٹیم مینیجمنٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔اس سلسلہ میں سابق کپتان مصباح الحق کی زیر نگرانی کرکٹ کمیٹی قائم کی گئی ہے جو کہ نجم سیٹھی کے دور میں کی گئی تقرریوں کا بغور جائزہ لینے کے بعد اپنی سفارشات چیئرمین کو بھجوائے گی.
سب سے زیادہ تنقید ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر پر کی جا رہی تھی جو کہ ایک “آن لائن” کوچ کے طور پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔20ہزار ڈالر تنخواہ پر کام کرنے والے مکی آرتھر نے ابھی تک پاکستان کرکٹ ٹیم کو جوائن نہیں کیا اور وہ پانچ ماہ سے کرکٹ ٹیم کو قیمتی مشورے آن لائن دیئے جا رہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ ان پر پیسوں کی بارش کیئے جا رہا ہے۔سری لنکا کے خلاف ٹیم کی شاندار پرفارمنس سے تو مکی آرتھر پر موجود دباو کسی حد تک کم ہوا ہے لیکن ایشیا کپ 2023 (اگست-ستمبر) میں کھیلا جانا ہے اور ون ڈے ورلڈ کپ جو اکتوبر میں کھیلا جانا ہے میں اگرقومی ٹیم خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکی تو ٹیم مینیجمنٹ اپنی کرسیاں نہیں بچا سکے گی۔کیونکہ فتح کی دیوی ہر وقت مہربان نہیں ہوتی۔مکی آرتھر کو پاکستان آکر ٹیم کو جوائن کرنا چاہیئے اس سے پہلے کہ ان کی کرسی پر
کسی اور کا نام لکھ دیا جائے۔
Read more about Rehmat ullah Niazi