طارق اقبال خان نیازی کا کہنا ہے کہ
۔۔۔
قرآن کی ایک روشن آیت میں ہے کہ ’’ انسان کو حُسنِ بیان کے اعزاز کے ساتھ پیدا کیا گیا۔‘‘ اس کی روشنی میں آگے بڑھتے ہوئے ہم جب اس اعزاز کو برتنے کے گُر سیکھتے ہوئے یہ دیکھتے ہیں کہ
’’اچھا کہنا فن ہے”
“”کیسا کہنا ہنر ہے””(جو سیکھا جاسکتا ہے)
“” اور کب کہنا دانش ہے””۔‘‘ (یہ مشکل سے آتا ہے)۔
’’شاعر پیدا اور مقرر بنتے ہیں۔‘‘
مقرر تو لمحہ ٔ موجود کے سفیر و نامہ نگار ہوتے ہیں جو آنے والے اچھے زمانوں کی بشارت دیتے ہیں۔
خطابت صرف رائے کی ہمواری تک نہیں بلکہ روحوں کو جیتنے کا فن ہے۔
جب یہ اونچے معیار کو پہنچتی ہے تو سننے والے پر نور برستاہے۔
اس میں جچے تلے لفظوں کے موتی رولتے ہیں۔ اگلی پچھلی کڑیوں کو جوڑتے ہوئے، نوک پلک سے سنوری زبان۔ دلوں کے تار ہلانے والی زبان۔ ولولوں کو، جذبوں کو تہذیب سکھانے والا ہنر۔ اپنے رائے کے طوفان میں بہا لے جانے والا ہنر۔ الفاظ کے چنائو ، شعروں کے جڑاو، مطالب سے رشتہ جوڑتے ہوئے، کبھی لفظوں کی پھوار سے دل کی کھیتی ہری ہو جاتی ہے‘ کبھی اندازِ تکلم سے قافلے تھم جاتے ہیں۔ کبھی اُڑتے پرندے ٹھہرجاتے ہیں۔ تقریر میں نثری گوہر پارے بولتے کہاں ہیں‘ وہ تو موتی رولتے ہیں ’’شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو‘‘بلکہ یہ تو دل کی دنیا میں آگ لگا دیتی ہے۔
فن تقریر و خطابت بچوں کی شخصیت سازی کرتا ہے ، اعتماد پیدا کرتا، بولنے کا ڈھنگ سکھاتا ہے ، بڑے بڑے اجتماعات سے خطاب کی قوت دیتا ہے ۔ گفت و شنید کے ذریعے لوگوں کے ذہن و دل جیتنے کی مہارت دیتا ہے ۔
تو آئیں ہم ان چھٹیوں میں بچوں کو فن تقریر سیکھانے کے لیے موقع دے رہے ہیں ۔ ہم آپ کے بچوں کو صرف ایک ماہ کے دوران اعتماد اور موثر ترین انداز میں تقریر کرنا سکھا دیں گے ۔
روزانہ صرف ایک گھنٹہ ہم لیں گے ۔
رجسٹریشن کروائیے کلاس یکم جون سے شروع ہو گی ان شاءاللہ ۔ پہلے رجسٹریشن کرانے والے بچوں کے لیے خصوصی گفٹ۔۔
فیس صرف ۔۔1000 روپے
صرف میانوالی شہر کے لیے ۔
03074349992وٹس ایپ۔
ڈاکٹر صاحب بہت شکریہ , آپ کی سب سائٹ پر سکرولنگ کر رہا ہوں آپ نے بہت وسیع سائٹ دی ہے یقیناً میانوالی کے لیے یہ سائٹ بہت عمدہ ثابت ہو گی
Bahut shukria sir tariq. apki feedback awr advices k talabgar hen